سلیم فگار
فلک پر چاند سورج سب ستارے بن رہے تھے
صحرا سے اُٹھ کے یوں ہی سمندر میں آ گیا
یہ اشک آنکھ سے جب بھی اُبل کے آئے ہیں
بے حس فصیلِ خشت ہیں بندے تو ہیں نہیں
شام ڈھلتے ہی ترے دھیان میں آ جاتا ہوں
سہمے نحیف دریا کے دھارے کی بات کر