دل تِرے نام پہ مر مر کہ جیا ہوتا ہے

زہر کے ساتھ ہی تریاق پیا ہوتا ہے

ایسے چبھتی ہے کوئی پھانس مِرے سینے میں

جیسے پہلو میں کوئی زخم سیا ہوتا ہے

چاند بھی ہوتا ہے موجود مگر،آنگن میں

مجھ کو درکار ہی مٹی کا دیا ہوتا ہے

تتلیاں میری طرف اُمڈی چلی آتی ہیں

میں نے تو صرف تجھے یاد کیا ہوتا ہے

پھر بھی رغبت سے اسے دیکھ رہا ہوتا ہوں

جس کی خواہش نے لہو چاٹ لیا ہوتا ہے

دل تِرے نام پہ مر مر کہ جیا ہوتا ہے

(عدنان خالد)