جو میری آنکھ کو”نہرِسویز“ کرتا ہے

قریب رہ کے بھی ظالم گریز کرتا ہے

اِس آرزومیں کہ ٹیکے وہ کہنیاں اپنی

غلام جسم بچھاتا ہے میز کرتا ہے

وہ جس توجہ سے کرتا ہے مسترد مجھ کو

دل اس کی آرزو اتنی ہی تیز کرتا ہے

تمہارا ہجر مرا بہترین ساتھی ہے

مری شبوں کو بھی جو صبح خیز کرتا ہے

جو میری آنکھ کو”نہرِسویز“ کرتا ہے

(عدنان خالد)