نہیں کہ ہجر کے صدمات سے نہیں ہوتا

ملال اب تو کسی بات سے نہیں ہوتا

تری زبان کی تلوار سے ہوا مرا قتل

یہ کام ورنہ ترے ہات سے نہیں ہوتا

میں صاف بچ کے نکل جاتا عین ممکن تھا

اگر یہ عشق شروعات سے نہیں ہوتا

یہ ایک بات سمجھنے میں عمر بیت گئی

وصال صرف ملاقات سے نہیں ہوتا

نہیں کہ ہجر کے صدمات سے نہیں ہوتا

(عدنان خالد)