پیشتر اِس سے کوئی اشک بہانے لگ جائے

تم سمندر سے کہو خاک اُڑانے لگ جائے

نقش گر ایسا کوئی نقش اُتار آنکھوں میں

ہِجر تصویر سے باہر نظر آنے لگ جائے

عین ممکن ہے مرا دل بھی تری دنیا میں

اپنی خاطر نہ سہی، تیرے بہانے لگ جائے

اُس سے کہہ دوں گا نہیں اُس کی ضرورت مجھ کو

اِس سے پہلے کہ وہ خود ہاتھ چھُڑانے لگ جائے

یہ تو اچھاہے کہ تجھ ایسا نہیں ہے کوئی

کوئی ہوتا بھی تو کہتے کہ ٹھکانے لگ جائے

پیشتر اِس سے کوئی اشک بہانے لگ جائے

(عدنان خالد)