ندی میں ڈوبتا مہتاب دیکھنے کے لئے

چلو یہ منظر زرتاب دیکھنے کے لئے

یہ سانحہ بھی عجب ہے کہ ایک عمر سے لوگ

ترس رہے ہیں بس اک خواب دیکھنے کے لئے

چلے گئے ابھی پانی کے اک بہاؤ کے ساتھ

وہ سب جو آئے تھے سیلاب دیکھنے کے لئے

یہ لوگ خون سے آلودہ کر رہے ہیں زمیں

انا کو اپنی ظفریاب دیکھنے کے لئے

کھنگالتا ہے، تہوں کو پلٹتا رہتا ہے

وہ مجھ میں گوہر نایاب دیکھنے کے لئے

شناوری مجھے آتی نہیں وہ جانتا ہے

سو آئے گا مجھے غرقاب دیکھنے کے لئے

نئے غموں سے ہی کرتا ہوں آبیاریئ جاں

میں کشت درد کو شاداب دیکھنے کے لئے

مری نگاہ سے چھپنا ہے مشغلہ اس کا

کبھی کبھی مجھے بے تاب دیکھنے کے لئے

ندی میں ڈوبتا مہتاب دیکھنے کے لئے

(اسلم محمود )

عرفان صدیقی کی یاد میں