اسلم محمود
ندی میں ڈوبتا مہتاب دیکھنے کے لئے
بظاہر تو یہ ذرہ کچھ نہیں ہے
جتنے لمحے ہیں مسرت کے، تمہارے سارے
کتاب نور کا اک جگمگاتا باب لئے
سینے میں دھڑکتا دل بیتاب تو ہے نا
شکوہ نہیں کہ کیا ملا یا کیا نہیں ملا
جو تو نہیں تو یہ دل بھی بے ماجرا رہے گا
ہم اس طرح سپرد عدم کر دئے گئے
ہمارے اطراف زرد پتے بکھر گئے ہیں
ٹھہری ہوئی ساعت میں بہت روز سے ہم ہیں