Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

یاد رکھے گا مرا کون فسانہ مرے دوست

(اشفاق ناصر )

یاد رکھے گا مرا کون فسانہ مرے دوست
میں نہ مجنوں ہوں نہ مجنوں کا زمانہ مرے دوست

ہجر انساں کے خدوخال بدل دیتا ہے
کبھی فرصت میں مجھے دیکھنے آنا مرے دوست

شام ڈھلنے سے فقط شام نہیں ڈھلتی ہے
عمر ڈھل جاتی ہے جلدی پلٹ آنا مرے دوست

روز کچھ لوگ مرے شہر میں مر جاتے ہیں
عین ممکن ہے ٹھہر کر چلے جانا مرے دوست

جیسے مٹی کو ہوا ساتھ لیے پھرتی ہے
میں کہاں اور کہاں میرا ٹھکانہ مرے دوست

تم اگر اب بھی کھنڈر دیکھ کے خوش ہوتے ہو
پھر کسی دن مری جانب نکل آنا مرے دوست

مجھ کو بتلانا محبت کو گنوا کر اشفاق
ہاتھ لگ جائے اگر کوئی خزانہ مرے دوست

Scroll to Top
Call Now Button