Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

شامِ وحشت اس طرح ہو اہتمامِ زندگی

(شہلا کلیمم)

شامِ وحشت اس طرح ہو اہتمامِ زندگی
ایک جامِ مرگ ہو، اور ہو بنامِ زندگی

دیکھیے کیا حشر ہو کس سمت جائے اسپِ زیست
تھام لی دستِ قضا نے اب زمامِ زندگی

موت آئی ہے مجھے درسِ فنا دیتے ہوئے
لوحِ مرقد پر مری لکھیے پیامِ زندگی

اس سے پہلے یوں نہ تھا پر آپ سے ملنے کے بعد
ہم پہ لازم ہو گیا ہے احترامِ زندگی

ہو گئی منھ زور کتنی گردشِ رخشِ حیات
ہاتھ سے چھٹنے لگی ہے یہ لگامِ زندگی

کیوں فسردہ ہو گیا بزمِ تمنا کا چراغ
کس نے چھیڑا تذکرہء ناتمامِ زندگی

مے پلائی تھی کسی نے چشمِ خُم سے ایک بار
راس آیا ہی نہیں پھر کوئی جامِ زندگی

زندگی کی اک رمق بھی مجھ میں اب باقی نہیں
بس بکھرنے کو ہے اب میرا نظامِ زندگی

ایک ہی صورت بچی ہے اب بقائے زیست کی
یار کے پہلو میں گزرے صبح و شامِ زندگی

خوب چارہ سازی ہے یہ عاشقِ بیمار کی
اس نے بھیجا ہے دمِ آخر سلامِ زندگی

لو ہوئی اس نقشِ فانی کی کہانی ختم شد
چھن گیا ہم سے ہمارا ہر مقامِ زندگی

Scroll to Top
Call Now Button