Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

روشنی سی جو مرے خواب میں آئی ہوئی ہے

(اشفاق ناصر )

روشنی سی جو مرے خواب میں آئی ہوئی ہے
منتظر ہجر نے قندیل جلائی ہوئی ہے

آنکھ میں جلتے چراغوں کا سبب پوچھتے ہو
میرے سینے میں کوئی شام سمائی ہوئی ہے

ایک کاسہ تھا جسے توڑ دیا ہے میں نے
اِک چٹائی ہے جو صحرا میں بچھائی ہوئی ہے

ٹھیک ہے بس تو گئی ہے تری دنیا لیکن
آسمانوں سے زمینوں کی جدائی ہوئی ہے

روز و شب ہجر کی محنت کا صلہ ہے ترا خواب
چشم گریہ ، یہ اثاثہ ، یہ کمائی ہوئی ہے

اب کہیں جا کے مجھے عشق ہوا ہے اشفاق
اب کہیں جا کے مری خود سے رہائی ہوئی ہے

Scroll to Top
Call Now Button