Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

رائیگانی

(شہلا کلیم )

!زندگی
!تجھ کو ادراک ہے
تیرے اک اک تنفس کا قرضہ چکاتے چکاتے مرے جسم و جاں کو گہن لگ گیا
اے مری زندگی
تیری جبرا عطا کی گئی چند بے فیض سی دھڑکنوں کے عوض
میں نے روح و بدن کو رہن رکھ دیا
پھر بھی تیری کسی سانس کا حق نہ پورا ہوا

زندگانی
تجھے کیا خبر
عمر بھر تیرے پہلو میں کون آہ بھرتا رہا
جان سے بڑھ کے پیاری مری زندگی
تیرا ہر اک قدم موت کی سمت بڑھتا رہا
اور یہاں میرے اندر کوئی زندہ رہنے کی خواہش میں مرتا رہا

اے زمانوں کی زندہ دلی
تجھ کو معلوم ہے!
زندگی کی تمنا میں کیسی اذیت سے دل کو گزارا گیا!
اپنے دامن میں بس اک محبت سے لبریز لمحہ سجانے کی حسرت میں دل نامرادی کی سولی چڑھا!
نا مرادی
تجھے کیا پتا
کس طرح کوئی خواب اپنے سینے میں تردید کا غم چھپائے ہوئے
چشمِ ویراں کے سینے سے لگ کر سسکتا رہا

!دیکھ اے زندگی)
( کیسی بے خوابیوں کا الم سہتے سہتے یہ چشمِ تمنا بجھی راہِ ہستی میں اب دور تک تیرگی ہے۔۔۔ فقط تیرگی

!تیرہ بختی
تجھے کیا خبر
تیری بے نور آنکھوں کو پر نور کرنے میں میری ان آنکھوں کے کتنے دیے لگ گئے
دل کی شہ رگ کا سارا لہو سینچ کے جب یہ دیپک جلے
تب کہیں تیرے تاریک گوشوں میں پہنچی اک ادنی کرن
(ان رگوں میں لہو کی جگہ دوڑتی ہے بس اب زندگی کے سفر کی تھکن)

!اے مری ہم سفر زندگی
کیا تو واقف نہیں
تیری معدوم ہوتی ہوئی منزلوں کا پتہ ڈھونڈنے میں مری عمر کے کتنے حصے لگے
!آہ اے زندگی
تیرے رستوں پہ چلتے ہوئے سارے موسم مجھے رائیگاں ہی ملے

!اے مری رائیگاں زندگی
جب مری ذات کو بد نصیبی کی ضربوں سے گودا گیا
مجھ پہ تب رائیگانی کے معنی کھلے
!بد نصیبی
تجھے علم ہے
کیسی شے ہے بھلا رائیگانی کا غم
زندگی کی قسم)
(ایسی شے ہے کہ جس کا تصور بھی شہ رگ سے جاں کھینچ لے

Scroll to Top
Call Now Button