کہاں تک چلو گے
طلسم سفر میں گرفتار میں
کتنے جنموں کی دوری پہ تم کو ملی ہوں
مرے راستوں میں
کہیں زرد چہروں سے کٹتی ہوئی آنسوؤں کی قطاریں
کہیں موج عمر گریزاں کی گرتی ہوئی آبشاریں ملیں گی
ابھی بارشیں اور ہوائیں مرے رابطوں میں نہیں ہیں
تمہاری یہ مہتاب آنکھیں مرے راستوں میں نہیں ہیں
مرے راستوں میں تو جنگل کی شامیں
کسی خواب نادید کا ہات تھامے
مری منتظر ہیں
مرے دل کی تقویم پر جو
تمہاری رفاقت کا یہ سرمدی پل کھلا ہے
سفر میرا ساحر ہے
اور مجھ کو کھینچے لیے جا رہا ہے
اس اک لمحہ جاوداں سے بھی آگے
گماں سے بھی آگے
حد کہکشاں سے بھی آگے
جہاں پر نہ میں ہوں نہ تم ہو
وہاں سے بھی آگے
مرے ساتھ کیا تم وہاں تک چلو گے؟
کہاں تک چلو گے