Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

کبھی مٹ جائےگا اس بات پر چنچل رہا ہے

(وجے شرما عرش)

کبھی مٹ جائےگا اس بات پر چنچل رہا ہے
پر اب من سوچتا ہے روز و شب کیا چل رہا ہے

اسے تم دشت کہتے ہو میاں تو یہ بھی سن لو
یہی نقشہ کبھی ماتھے پہ میرے بل رہا ہے

ہوئے شہری تو کیا ہم قیس کے ہم زاد بھی ہیں
ہے یہ وہ شہر جو اک عہد میں جنگل رہا ہے

ہم اپنے چند استادوں کی خامی سے بنے ہیں
ہمیں اس بات کا احساس بھی ہر پل رہا ہے

بہت ہی بے خبر رہنے لگا ہوں جسم و جاں سے
خبر رکھتا ہوں تو لگتا ہے کوئی چھل رہا ہے

گھٹا چھائی برسنے لگ گئے رنگ آسماں سے
دلِ سادہ پہ جس دم بھی ترا آنچل رہا ہے

غزل کہ لی، تو لکھ لو موت کا بھی حلف
ذرا سا کام ہے اور اک صدی سے ٹل رہا ہے

Scroll to Top
Call Now Button