Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

ہجر کا گیت سنانا ہی نہیں چاہیے تھا

(اشفاق ناصر )

ہجر کا گیت سنانا ہی نہیں چاہیے تھا
ہنسنے والوں کو رلانا ہی نہٰیں چاہیے تھا

اس کے نیچے سے نکل آئی ہے تیری خواہش
دل کے پتھر کو ہٹانا ہی نہیں چاہیے تھا

ہائے تصویر نما لوگ جو تصویر ہوئے
ہمٰیں گھر چھوڑ کے جانا ہی نہیں چاہیے تھا

شدتِ غم میں جو آنسو کی طرح آتے ہیں
ایسے لوگوں کو گنوانا ہی نہیں چاہیے تھا

کیا اذیت ہے کہ جو تھا وہ کہیں تھا ہی نہیں
خواب سے مجھ کو جگانا ہی نہیں چاہیے تھا

ہاتھ سے ہاتھ چھڑاتے نہیں سوچا ہم نے
ہاتھ سے ہاتھ چھڑانا ہی نہیں چاہیے تھا

راہ میں کب سے کھڑے ہیں کسی پتھر کی طرح
جانے والوں کو بلانا ہی نہیں چاہیے تھا

آخری بات پہ جب طے تھا بچھڑنا اشفاق
آخری بات پہ آنا ہی نہیں چاہیے تھا

Scroll to Top
Call Now Button