Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

فرصتِ عشق میسر ، نہ تقاضا ہے مجھے

(عدنان خالد)

فرصتِ عشق میسر ، نہ تقاضا ہے مجھے
عمرِ دو روزہ ملی ہے ،اِسے جینا ہے مجھے

تونے کِن نظروں سے دیکھا مِرا اُجڑا ہوا روپ
آئینہ دیر تلک دیکھتا رہتا ہے مجھے

نام لے سکتا ہوں اُس کا مجھے حق حاصل ہے
اُس نے یہ حق بھی بڑی دیر میں سونپا ہے مجھے

اب تو جینے کی تمنا بھی مری مر گئی ہے
پھر بھی زندہ ہوں کہ تُو زندہ سمجھتا ہے مجھے

ایک ہی جسم میں دو شخص بھی ہوسکتے ہیں ؟
خود پہ عدنان کسی اور کا دھوکہ ہے مجھے

Scroll to Top
Call Now Button