شام کو ٹھوکر لگی

ہاتھوں سے سورج دان چھلکا

اک کرن نیچے گری

چھینٹے اڑے

کچھ سرمئی دیوار و در میں رک گئے ۔ جلتے رہے

کچھ کو پتنگوں کے پروں نے لے لیا ۔۔۔۔ چلتے رہے

کچھ آسماں کے جسم سے چمٹے رہے ۔۔۔ ہلتے رہے

کچھ پانیوں میں گھل گئے

کچھ آنکھ میں آ کر رکے

کچھ تھم گئے

کچھ دھل گئے

چھینٹے

(وحید احمد )