Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

بن گیا سینہ مرا مدفن دلِ بے تاب کا

(شہلا کلیمم)

بن گیا سینہ مرا مدفن دلِ بے تاب کا
دیکھیے انجام کیا ہو دیدۂِ خوں ناب کا

دل پہ کیا گزری دمِ فرقت بتاؤں کس طرح
حال دیکھا ہے نا تم نے ماہئ بے آب کا!؟

بیچ آئے ہو سخن بھی از رہِ نام و نمود
کس قدر ہے شوق تم کو تمغہ و القاب کا

راس آتا ہی نہیں دل کو ہجومِ دوستاں
مختصر ہے اس لیے حلقہ مرے احباب کا

بلبلِ خوش لحن کی بھی نغمگی جاتی رہی
یار کتنا تلخ ہے لہجہ تری مضراب کا

با خدا اس شخص کی روشن جبیں کے سامنے
رنگ پھیکا پڑ گیا تھا عارضِ مہتاب کا

رات اس وحشت صفت کو مسکراتا دیکھ کر
صبحِ دم صدقہ اتارا ہم نے اپنے خواب کا

Scroll to Top
Call Now Button