کائنات خاردار تاروں سے آزاد ہوکر

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے

شکنجے میں پھنس گئی ہے

انگوٹھا ہماری سوچ میں

داخل ہونے کا بٹن ہے

کیمرہ ہماری آنکھ پر فلٹر لگا کر

ہمیں دھوکہ دیتا ہے

ہم وائس نوٹ کے ذریعے

آنسو بھیجتے ہی

اور ایموجی میں محبت وصول کر لیتے ہیں

سائبر سکیورٹی ہماری آنکھوں سے

اجازت لےکر

ہماری پرائیوسی میں داخل ہوتی ہے

ہم مکمل رضامندی سے

اپنا باڈی اسکین کرواتے ہیں

اور اپنا نام اور پتہ

تلاش کرنے والوں کے

حوالے کردیتے ہیں

چاند اپنی تصاویر لیک ہونے پر

کسی بھی وقت خودکشی کر لے گا

کیوں کہ ناسا کی براوزر ہسٹری

ڈیلیٹ نہیں ہورہی

فرشتے ہمارے اعمال نامے سے

گناہ مٹانا چاہتے ہیں

لیکن کلاؤڈ سٹوریج کو

نسیان کی بیماری نہیں ہے!

باہمی معاہدہ

(انجیل صحیفہ)