عجیب خواب کی دنیا عجب خیال کا رنگ
یہ دیکھ! مہندی پہ آیا ہے کیا کمال کا رنگ
میں جب یہ پوچھ رہی تھی تجھے محبت ہے
تو کیا دکھائی دیا تھا مرے سوال کا رنگ؟
یہ زرد دھند چھٹے گی تو مسکراؤں گی
ابھی گیا نہیں چہرے سےپچھلے سال کا رنگ
سرکنے والا ہے پربت سے دھوپ کا کمبخواب
بکھرنے والا ہے دھرتی پہ کالی شال کا رنگ
یوں ہلکی ہلکی سی بارش میں آسماں گرجا
کہ جیسے رقص میں آجائے کچھ دھمال کا رنگ
حسین جتنے مناظر ہیں مجھ کو بھاتے ہیں
مگر اے ڈوبتے سورج تیرے زوال کا رنگ
چمکتی آنکھوں کی شوخی پہ مرنے والو سنو
مری ہنسی سےجداہے مرے ملال کا رنگ
تو بادشاہ ہے شطرنج کا یہ یاد رہے
ڈبو نہ دے تجھے رانی کی اگلی چال کا رنگ
ہیں سات سُر ترے انجیل گیت گا تو سہی
ملا ہی لے گی تُو مِیرا سے اپنی تال کا رنگ
عجیب خواب کی دنیا عجب خیال کا رنگ
(انجیل صحیفہ)