Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

آنکھ میں اشک لیے بیٹھا ہوں مسکان کے ساتھ

(اشفاق ناصر )

آنکھ میں اشک لیے بیٹھا ہوں مسکان کے ساتھ
پیش آتا نہیں ایسے کوئی مہمان کے ساتھ

وہ یہ کہتا تھا کہ میں تم کو نظر آئوں گا
خواب کو دیکھتے رہنا ہے ہمیں دھیان کے ساتھ

اس کی دیواروں سے اشکوں کی مہک آتی ہے
کیا کوئی اور بھی زندان ہے زندان کے ساتھ

ایک منظر کہ جہاں میں بھی نہیں تم بھی نہیں
دیکھتا رہتا ہوں میں دیدہء حیران کے ساتھ

آنکھ کو خواہشِ گریہ تھی سو پوری کر دی
میں نے کشتی کو روانہ کیا طوفان کے ساتھ

یہ شبِ ہجر نشانی ہے ترے ہونے کی
میں نے رکھا ہے لگا کر اسے جی جان کے ساتھ

روز دیتا ہوں دیا اس کو جلانے کے لیے
بحث تو بنتی نہیں ہے دلِ نادان کے ساتھ

کون ہے یہ جو مرے دل کے قریں رہتا ہے
جھونپڑی سی ہے کوئی کوچہءِ ویران کے ساتھ

سن کے آیا ہوں میں کھِلتے ہوئے غنچے کی صدا
دشتِ امکان سے لوٹا نہیں نقصان کے ساتھ

ہجر کی شب سے میں زندہ نکل آیا اشفاق
ہو بھی کیا سکتا تھا مجھ بے سرو سامان کے ساتھ

Scroll to Top
Call Now Button