Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

سمیٹ اپنے پر ذرا

(تنویر وصفی)

سمیٹ اپنے پر ذرا
زمین پر اتر ذرا

یقین، بےیقین سا
گمان، معتبر ذرا

اِدھر سکوتِ بےاماں
اُدھر بھی شور و شر ذرا

وہ وصل آب آب تھا
یہ ہجر بھی شرر ذرا

مزاج جاں گسل سمٹ
مشامِ جاں بکھر ذرا

مروتیں ؛ رفاقتیں
ضرر بہت، ثمر ذرا

یہ رات، 'رات' ہی سہی
سحر تو ہو 'سحر' ذرا

بجھی بجھی سکونتیں
خجل سے بام و در ذرا

اجاڑ کر نشاطگی
غموں سے رچ، سنور ذرا

سمندروں کے آشنا
دلوں دلوں اتر ذرا

وہ فاصلہ عتاب تھا
یہ پانو معتبر ذرا

عذاب آگہی ! بتا ؛
ملا کسے مفر ذرا

مجھے بھی کوئی خواب دے
کرم ذرا ، نظر ذرا
ادھوری بات 'بات' کیا
'سوا'، 'اگر'، 'مگر'، 'ذرا'

حمایتیں بھی خوب تھیں
ذرا اِدھر؛ اُدھر ذرا

سنے کوئی حدیث دل
ہو بات مختصر ذرا

بس اس امید پر جئے
کبھی تو لے خبر ذرا

بہت ہوئیں یہ رنجشیں
اِدھر تو آ ؛ اِدھر ذرا

لپیٹ لی بساط شب
سحر کی آس پر ذرا

سحر کے ساتھ تھم گیا
تھا خواب کا سفر 'ذرا'

گزر جہان سے گزر
کہ جان سے گزر ذرا

ازل سے گردشوں میں ہوں
مجھے بھی مستقر ذرا

Scroll to Top
Call Now Button