Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

پھول میں آگ دھرے آنکھ میں صحرا رکھ دے

(تنویر وصفی)

پھول میں آگ دھرے آنکھ میں صحرا رکھ دے
اُس کے ہاتھوں پہ ہی ٹھہرا ہے کہاں کیا رکھ دے

شور میں رکھ کوئی شوریدہ سری سی خو بو
چپ میں چپ چاپ سا امکانِ تماشا رکھ دے

کوئی تعبیر میسر ہو پئے نقشِ دروں
پھر مرے خواب کے طاقوں میں ہیولا رکھ دے

خوب کوشش سے کہیں پھینکی تھی دکھ کی گٹھری
زندگی پھر سے اُٹھا لائی ہے اچھا رکھ دے

روند کر پھر سے متھا ہے تو الگ چاک سے دھر
ڈھال سانچے میں نئے اور پرانا رکھ دے

اپنے ہونے میں کئی روز سے مشکوک سا ہوں
ڈال سینے میں کھٹک ذہن میں کانٹا رکھ دے

بس ترے بس کا نہیں ہجر سراپا رہنا
ہاں ترے بس کی نہیں بس یہ تمنا رکھ دے

Scroll to Top
Call Now Button