Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

خوں ابلتا دیکھا ہے ہم نے کسی نخچیر سے

(شہلا کلیمم)

خوں ابلتا دیکھا ہے ہم نے کسی نخچیر سے
جانے کیا نکلے نتیجہ خواب کی تعبیر سے

اِس شکستِ فاش سے ثابت ہے اے خنجر بکف
میری شہ رگ تیز تر نکلی تری شمشیر سے

آج زیرِ نامرادی ہوں وگرنہ بارہا
کٹ گیا پتھر کا سینہ میرے ٹوٹے تیر سے

داستانِ شامِ غم نے اب تلک خائف رکھا
اور اب ہم ڈر رہے ہیں قصۂِ شب گیر سے

کر دیا رخصت اسے دے کر نصیحت آخری
بیٹی مر جانا مگر شکوہ نہ ہو تقدیر سے

چاہیے ہے اب بہر صورت صدائے احتجاج
نغمۂِ پازیب سے اٹّھے یا پھر زنجیر سے

آسماں پر رشک سے جل بجھ رہا تھا ماہتاب
ہو رہی تھی گفتگو کل شب تری تصویر سے

کیا ضروری ہے محرر کا پتا معلوم ہو
چلئے بس پہچان لیجے شوخیِٔ تحریر سے

نالۂِ دل اُس کا بھی اک شعر شور انگیز ہے
وہ سخنور درس لیتا ہے جنابِ میر سے

Scroll to Top
Call Now Button