Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

حرفِ آخر

(شہلا کلیم )

!نظر اٹھا کے ذرا دیکھ اے متاعِ جاں
ہمارے سر پہ جدائی کا وقت آ پہنچا
میں کیا بتاؤں کہ اس پل کو ٹالنے کے لیے
دعا، وظیفے، بھلا کون سے جتن نہ کیے
عزیزِ من جو بھی آیات مجھ کو ازبر تھیں
بس ایک سانس میں پڑھ پڑھ کے سب کی سب پھونکی
مگر اے جانِ تمنا یہ شومئی قسمت
لکھی ہے اپنے مقدر میں بس تری فرقت
سو بس یہیں سے ہمیں رستہ بانٹنا ہوگا
اور اس کے آگے سفر تنہا کاٹنا ہوگا
تمہارے بعد اگر چہ ہیں منزلیں معدوم
کدھر سے جانا ہے کس سمت کو، خدا معلوم
مری تو خیر ہے لیکن تم اے مرے ہمدم
دمکتے رہنا ہر اک بزم میں یونہی ہر دم
متاعِ جاں! مرا ہرگز نہ غم ستائے تمہیں
دعا ہے ہر خوشی جیون کی راس آئے تمہیں
بس التجا ہے کبھی خواب میں ملا کرنا
اگر جو بھولے سے یاد آؤں تو دعا کرنا
مگر اے دوست یہ ممکن ہی کس طرح ہے بھلا
کہ اپنی تیرہ نصیبی کا ہے عجب قصہ

ہم ایسے لوگ سدا بے مراد رہتے ہیں
!!ہمارے جیسے کسے یاد واد رہتے ہیں

Scroll to Top
Call Now Button