Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

موسمِ ہجر

(شہلا کلیم )

!ہم نشیں
اب کے موسم کا لہجہ بہت سرد ہے
جس طرف دیکھیے برف ہی برف ہے
!ہم نشیں
اب کے موسم کا یہ جارحانہ جو انداز ہے
اس کا تیور تمہاری رفاقت کا غماز ہے
!ہم نشیں
ایسی یخ بستگی ہے کہ سینے میں دھڑکن تلک جم گئی
اور اس سرد مہری سے گھبرا کے صدیوں سے نادیدہ گوشوں میں پوشیدہ سانسیں تلک تھم گئیں
!ہم نشیں
خواہشِ وصل ہجرت زدہ موسموں کی فصیلوں پہ خود کش بنی گھومتی ہے ابھی
بے بسی، رابطوں کے گَلے میں پڑی رسیوں کی جبیں چومتی ہے ابھی
ہم نشیں! اس سے پہلے کہ جذبات، موسم کی تلخی تلے دب کے دم توڑ دیں
اس سے پہلے کہ اس ہجر کی بے کراں وسعتوں میں بھٹکتے ہوئے
روحیں اپنا بدن چھوڑ دیں
!!لوٹ آ
درمیاں کے سبھی فاصلے پاٹ دے
!برف زاروں کو اب ربط کی آنچ دے

Scroll to Top
Call Now Button