Play Tahbib Anthem Tahbib Anthem

جھیل، مہتاب، دیے ، چاند ، ستارے ہوتے

(اشفاق ناصر )

جھیل، مہتاب، دیے ، چاند ، ستارے ہوتے
تم جو ہوتے تو یہ سب نام ہمارے ہوتے

مرے دشمن ترے چہرے پہ بہت روشنی ہے
کاش ہم تیری جگہ جنگ میں ہارے ہوتے

اپنی قسمت میں سبھی کچھ تھا فقط پھول نہ تھے
تم اگر پھول نہ ہوتے تو ہمارے ہوتے

تجھ کو ہر وقت جو ہجرت کی پڑی رہتی ہے
تونے کچھ روز مرے دل میں گزارے ہوتے

پار اترنے کی بھلا کس کو پڑی تھی ترے بعد
ورنہ تو دیکھتا ہم ہوتے کنارے ہوتے

جانے والوں کو تھی بس ایک صدا کی حاجت
رکنے والے بھلے لکنت سے پکارے ہوتے

دشت سے اب تو سوئے چرخ سفر کرنا ہے
کاش تجھ سانس سے بھرپور غبارے ہوتے

یہ بھی تو دیکھ کہ اِک ساتھ بسر ہونا تھا
یہی ہوتا کہ محبت میں خسارے ہوتے

عین ممکن تھا کوئی قافلہ رکتا اشفاق
ہم اگر زور سے صحرا میں پکارے ہوتے

Scroll to Top
Call Now Button