Tahbib Anthem
Skip to content
Home
About Tahbib
Media
OUR SPONSORS
E-Book
Menu Toggle
Free E-Book
Paid-E-Book
Explore
Menu Toggle
Founder’s Vision
Our Team
Magzine Showcase
Tahbib Anthem
TariqFaizi.com
Tahbib.ae
Main Menu
Home
About Tahbib
Media
OUR SPONSORS
E-Book
Menu Toggle
Free E-Book
Paid-E-Book
Explore
Menu Toggle
Founder’s Vision
Our Team
Magzine Showcase
Tahbib Anthem
TariqFaizi.com
Tahbib.ae
ہجر کا گیت سنانا ہی نہیں چاہیے تھا
(اشفاق ناصر )
ہجر کا گیت سنانا ہی نہیں چاہیے تھا
ہنسنے والوں کو رلانا ہی نہٰیں چاہیے تھا
اس کے نیچے سے نکل آئی ہے تیری خواہش
دل کے پتھر کو ہٹانا ہی نہیں چاہیے تھا
ہائے تصویر نما لوگ جو تصویر ہوئے
ہمٰیں گھر چھوڑ کے جانا ہی نہیں چاہیے تھا
شدتِ غم میں جو آنسو کی طرح آتے ہیں
ایسے لوگوں کو گنوانا ہی نہیں چاہیے تھا
کیا اذیت ہے کہ جو تھا وہ کہیں تھا ہی نہیں
خواب سے مجھ کو جگانا ہی نہیں چاہیے تھا
ہاتھ سے ہاتھ چھڑاتے نہیں سوچا ہم نے
ہاتھ سے ہاتھ چھڑانا ہی نہیں چاہیے تھا
راہ میں کب سے کھڑے ہیں کسی پتھر کی طرح
جانے والوں کو بلانا ہی نہیں چاہیے تھا
آخری بات پہ جب طے تھا بچھڑنا اشفاق
آخری بات پہ آنا ہی نہیں چاہیے تھا
Next :روشنی سی جو مرے خواب میں آئی ہوئی ہے
Scroll to Top
Call Now Button